سخن کی بھیک ملے یہ سوال ہے میرا

نبی کی نعت کہوں یہ خیال ہے میرا

انہی کے اذن سے چلتا ہے خامۂ عاجز

انہی کی نعت ہی واحد کمال ہے میرا

نبی کی یاد سے رہتا ہے میرا دل شاداں

نہ کوئی رنج نہ کوئی ملال ہے میرا

ہوئی ہے ذکرِ نبی سے جو روح تازہ مری

انہی کے فیض سے جیون نہال ہے میرا

وفورِ شوق سے شام و سحر درود پڑھوں

یہ شوق روزِ ازل سے بحال ہے میرا

غلامیٔ شہِ بطحا پہ ناز ہے مجھ کو

کہ ناز عشق میں مرشد بلال ہے میرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]