سردارِ جہاں ختمِ رسل فخرِ بشر ہو

محبوب ہو اللہ کے منظورِ نظر ہو

بستانِ نبوت کے تمہیں وہ گلِ تر ہو

تا حشر خزاں کا نہ کبھی جس پہ اثر ہو

شعلہ تری الفت کا شر ر بار اگر ہو

صدیق ہو بوبکرؓ تو فاروق عمرؓ ہو

خود چل کے کبھی سایہ فگن تم پہ شجر ہو

انگلی سے کبھی معجزۂ شقِ قمر ہو

توحید کے نسخہ پہ عمل ان کے اگر ہو

عقبیٰ میں نہ پھر رنج نہ دنیا میں خطر ہو

خالق کو ترے دل کی تمنا کی خبر ہو

جس سمت رضا ہو تری قبلہ بھی ادھر ہو

ہاں ان کی محبت کے تعلق سے اگر ہو

آنسو جو گرے آنکھ سے صد رشکِ گہر ہو

واللہ بہ مصداقِ ‘رفعنا لک ذکرک’

ذکر آپ کا ہر ایک جگہ آٹھ پہر ہو

تم حلقۂ احباب میں یوں لگتے ہو جیسے

جھرمٹ میں درخشندہ ستاروں میں قمر ہو

کعبہ کی طرف رخ ہو مدینہ کی طرف دل

پھر مانگ دعائیں تو دعاؤں میں اثر ہو

مجبور اٹھانے پہ ہوں رنج و غمِ فرقت

پہنچوں میں مدینہ پرِ پرواز اگر ہو

محبوبِ خدا آپ ہیں اے شافعِ محشر

خادم پہ سرِ حشر عنایت کی نظرؔ ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]