’’سرشار مجھے کر دے اک جامِ لبالب سے‘‘

الطاف و عنایت کا طالب ہوں شہا کب سے

جلووں سے چمک جائے اِس دل کا نہاں خانہ

’’تا حشر رہے ساقی آباد یہ مَے خانہ‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated