سرکا رکے جلووں سے معمور نظر رکھئیے
سرکار کے جلووں سے معمور نظر رکھئیے
بس ورد درودوں کا ہر شام و سحر رکھیئے
بخشش کا سبب ہو گا یہ آپ کا محشر میں
بس یاد سے آقا کی اب آنکھ کو تر رکھئیے
تاریک جو راہیں ہیں ہو جائیں گی وہ روشن
سرکار کی یادوں کو ہم راہِ سفر رکھئیے
ڈوبی ہوئی عصیاں میں دن رات یہ رہتی ہے
اتنی سی گزارش ہے امت کی خبر رکھئیے
گر عشق کا دعویٰ ہے سرکارِ دو عالم سے
کرنے کو فداؔ ان پہ تیار جگر رکھئیے