پیشوائے انبیاء ہے آمنہ کی گود میں
وہ حبیبِ کبریا ہے آمنہ کی گود میں
ہے امامِ انبیاء بھی انبیاء کا رہنما
اہلِ دل کا مقتدا ہے آمنہ کی گود میں
اس کی تابانی سے چمکے گی یہ ساری کائنات
ایک گوہرِ بے بہا ہے آمنہ کی گود میں
جو زمانے کے طبیبوں سے نہ اچھے ہو سکے
ان مریضوں کی دوا ہے آمنہ کی گود میں
عرش پہ جس کو بلائے گا خدا معراج میں
وہ ہی عالی مرتبہ ہے آمنہ کی گود میں
اے فداؔ تیرا غم و آلام کیا کر پائیں گے
جب کہ تیرا پیشوا ہے آمنہ کی گود میں