سر جُھکا لو احمدِ مختار کا ہے تذکِرہ

غم کے مارو مُونِس و غمخوار کا ہے تذکِرہ

رِفعتیں بخشی ہیں مولیٰ نے نبی کے ذکر کو

ہر زباں ہر دور میں سرکار کا ہے تذکرہ

عندلیبانِ چمن ہیں آج محوِ اِلتِفات

رب کے پیارے کی حسیِں گُفتار کا ہے تذکرہ

مُنہ چُھپاتے ہیں مہ و خورشید بھی اب چرخ پر

قُدسیوں میں شاہ کے رُخسار کا ہے تذکِرہ

عاشقو! تکرارِ والیلِ اِذا یغشیٰ رہے

مصطفیٰ کے گیسوئے خمدار کا ہے تذکرہ

زعفران و صندل و مُشکِ خُتن کو چھوڑئیے

گیسوئے سرکار کی مہکار کا ہے تذکرہ

ناسِخِ ادیان ہیں وہ نعمتیں اُن پر تمام

حشر تک اب سیدِ ابرار کا ہے تذکرہ

گرچہ ہیں مشہور یاری میں تو محمود و ایاز

دِل نشیں صدیق یارِ غار کا ہے تذکرہ

بابِ خیبر کو اُکھاڑا آپ نے کِس شان سے

آج زورِ حیدرِ کرّار کا ہے تذکرہ

کردو اے مرزا سُخن کا بس یہیں پر اختِتام

حضرتِ حسّان کے اشعار کا ہے تذکرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]