سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں

ہمیں بھی دیکھیئے آقا ، خطا کاروں میں ہم بھی ہیں

ہمارے سامنے مسند نشینوں کی حقیقت کیا

غلامان نبی کے کفش برداروں میں ہم بھی ہیں

کبھی دنیا کے ہر بازار کو ہم نے خریدا تھا

بکاؤ مال اب دنیا کے بازاروں میں ہم بھی ہیں

کرم اے رحمت کونین ان کو پھول بنوا دے

گرفتار آتش دنیا کے انگاروں میں ہم بھی ہیں

اچٹتی سی نظر ہم پہ بھی ہو جائے شہہ والا

تمہارے لطف بے حد کے سزاواروں میں ہم بھی ہیں

سراسر پھول ہیں باغ محمد میں ہر اک جانب

صبا یہ سوچ کر خوش ہے یہاں خاروں میں ہم بھی ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]