سر نگوں جس سر زمیں پر سب کے سب افلاک ہیں

جلوہ فرما اس مدینے میں شہِ لولاک ہیں

شہرِ آقا کے گل و گلزار کا مت پوچھیے

سب حوالے عطر و نکہت کے خس و خاشاک ہیں

ماوراے ہر سما وہ دیکھتے ہیں لوح تک

جو بھی ان آنکھوں پہ مَلتے اس گلی کی خاک ہیں

ہر خطا سے وہ بہ اذن اللہ ہیں محفوظ جو

آپ کے اصحاب ہیں اور اہلِ بیتِ پاک ہیں

آج ہے معراج کی شب آج وہ دولہا بنے

آج وہ پہنے ہوئے اک نور کی پوشاک ہیں

لائقِ صد فخر یہ پہچان اپنی ہے کہ ہم

خاکِ نعلینِ کرم کی خاک کی بھی خاک ہیں

قاسمِ نعمات اب اذنِ مدینہ دیجیے

ہجر میں گزریں ہیں لمحے، اس لیے نمناک ہیں

گرتے پڑتے آپ کے دربار تک پہنچے ہیں ہم

حالتیں ہیں غیر اور دامن ہمارے چاک ہیں

دیکھنے اک دل ربا چہرہ چلیں گے شوق سے

ورنہ سارے منظرِ محشر بڑے غمناک ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]