سعادت یہ خیر اُلبشر دیجئے

اُجالوں سے دامن کو بھر دیجئے

مری برق پائی کو ہے انتظار

مجھے آپ اِذنِ سفر دیجئے

طلب گارِ دیدار ہوں یا نبی

جھلک اک شہِ بحر و بر دیجئے

ہمیشہ ثناء گوئی کرتا رہوں

مجھے مدحتوں کا ہنر دیجئے

’’مواجہ‘‘ پہ روزانہ ہو حاضری

مدینے کے شام و سحر دیجئے

کروں آپ کی نذر اشکِ رواں

مجھے سوزِ دل، چشمِ تر دیجئے

سرِ ناز اشفاقؔ ہے مضطرب

جھکانے کو سر ، سنگِ در دیجئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]