سمندر، کوہ و بن، ارض و سما ہیں

ثمر، غنچہ و گل، تازہ ہوا ہیں

کوئی اِن کو ظفرؔ جھٹلائے کیسے

خدا کی نعمتیں بے انتہا ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated