ہاتھ پھرتی سے چلا بھوکا کھڑا رہ جائے گا
بوٹیاں کھا جائیں گے سب شوربہ رہ جائے گا
کوئے جاناں کے لگا چکر نہ اتنے ورنہ پھر
چلتے چلتے تیرے جوتے کا تلا رہ جائے گا
کم یا زیادہ بولنا دونوں مضر ہیں دیکھ لے
یا گلہ رہ جائے گا یا پھر گلا رہ جائے گا
فیس لے لے گا تو کیا آنکھیں دکھائیں گے اسے
آنکھ کا ماہر بھی ہم کو دیکھتا رہ جائے گا
اپنے اپنے شعر پڑھ کر بھاگ جائیں گے سبھی
صدر محفل آخر شب بولتا رہ جائے گا
مت جلا دل اپنی زوجہ کا وگرنہ بیخبر
چائے کڑوی اور پراٹھا ادھ جلا رہ جائے گا
حادثہ یہ پارلر میں رونما ہونے کو ہے
آپ کی زلفوں کا باقی گھونسلہ رہ جائے گا
جب خزانے میں بچا ہو گا نہ کچھ بھی مُلک کے
’’صفحہء قرطاس پر نام خدا رہ جائے گا‘‘