سناتے جاؤ بس مجھ کو در سرکار کی باتیں

کیے جاؤ تم اُن کے کوچہ و بازار کی باتیں

ملے عُشّاق کو جو آپ کے موقع وہ کرتے ہیں

کبھی اخلاق کی باتیں ، کبھی کردار کی باتیں

غم و آلام میں میلاد کی محفل سجاتا ہوں

بڑی ڈھارس بندھاتی ہیں مِرے غمخوار کی باتیں

وہاں پر رحمتِ ربّ جہاں بے شک برستی ہے

کہ جس محفل میں ہوتی ہیں شہِ ابرار کی باتیں

نہیں ہے کچھ بھی اب مرغوب بس کرتے رہو ہر دم

مِرے محبوب کی باتیں، مِرے سرکار کی باتیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]