سنا کر نعت، ذوقِ نعت کی تکمیل کرتے ہیں

ترے اوصاف کا پرچار بالتفصیل کرتے ہیں

درونِ دل سجا کر محفلِ میلاد ہم اکثر

ترے تذکار سے رنج و الم تحلیل کرتے ہیں

مرا حسنِ عمل ہے مشتمل اشعارِ مدحت پر

یہی اشعار میرے جرم کی تقلیل کرتے ہیں

تصور میں سجا کر کوئے خوشبو کا حسیں منظر

ہم اپنی حسرتِ دیدار کی تکمیل کرتے ہیں

یتیموں بے سہاروں کا سہارا ہیں مرے آقا

ہمیشہ بے نواؤں کی وہی تکفیل کرتے ہیں

ملے گی کامرانی دو جہاں کی ایسے لوگوں کو

جو شاہِ انبیاء کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں

اگر مشکل کوئی درپیش ہو اشفاقؔ جیون میں

درودِ پاک سے ہم زیست کی تسہیل کرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]