’’سنو گے ’لا‘ نہ زبانِ کریم سے نوریؔ ‘‘

ملیں گی نعمتیں ساری، قسیم سے نوریؔ

یہی تو رب کے خزانے لُٹانے آئے ہیں

’’یہ فیض و جود کے دریا بہانے آئے ہیں ‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated