سنہرے خواب کی لازم نہیں اچھی ہوں تعبیریں

کہ بنتے بنتے دیکھا ہے بگڑ جاتی ہیں تقدیریں

بیانِ غم کی تمہیدوں میں چشمِ خونچکاں میری

کتابِ دل کے دیباچے میں خوں آلودہ تحریریں

وہ یزداں ہے تو برسائے گا رحمت کی گھٹا پھر بھی

ہم انساں ہیں تو ہوتی ہی رہیں گی ہم سے تقصیریں

جنونِ پختہ کاراں کو نہیں تحریک کم ظرفو

جنونِ خام کو دکھلاؤ تم سونے کی زنجیریں

غم و اندوہ ، یاس و رنج وحِرماں، درد و بیتابی

یہی ہوتی رہی ہیں آج تک اس دل کی تفسیریں

ادب گاہِ محبت میں نظرؔ کچھ سوچ کر جانا

بغیرِ جرم بھی ملتے یہاں دیکھی ہیں تعزیریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]