سوتا ہوں اس امید پہ ہر بار یا نبی
بن جائے کوئی صورتِ دیدار یا نبی
اُمّت کو مشکلات سے آقا نکال دیں
سارے عدو ہیں در پئے آزار یا نبی
فرقوں میں منقسم تری اُمّت کو سر بسر
گھیرے ہوئے ہے فتنۂ تاتار یا نبی
ہوگا لحد میں آپ کا دیدار جس گھڑی
کام آئیں گے یہ نعت کے اشعار یا نبی
اقصٰی میں انبیاء ہیں کھڑے منتظر حضور
سب انبیاء کے آپ ہیں سردار یا نبی
منصب شفیعِ حشر کا ملنا ہے آپ کو
ہوں گے ضرور آپ ہی مختار یا نبی
ناموسِ مصطفٰی پہ جو گردن نہ کٹ سکے
عاصی کی زندگی ہے یہ بیکار یا نبی
پیشِ نظر جلیل ہے گر سیرتِ رسول
ہو گا ضرور صاحبِ کردار یا نبی