سکونِ قلب و نظر تھا بڑے قرار میں تھے

اے شاہِ ارض و سما جب تِرے دیار میں تھے

میں آفتابِ رسالت کے جب طواف میں تھا

بڑے عظیم ستارے مرے مدار میں تھے

کھلی جو آنکھ تو بخشش تلاش میں دیکھی

لگی جو آنکھ تو رحمت کی آبشار میں تھے

یہ میرا حُسنِ تخیل نہیں حقیقت ہے

تھے سنگ ریزے مگر پاؤں لالہ زار میں تھے

دکھایا راستہ سیدھا رسولِ اکرم نے

وگرنہ لوگ سبھی گردِ بے مہار میں تھے

یہ معجزے بھی کھُلے تھے منیرؔ نے دیکھا

تھے خاکسار وہاں پر، جو اقتدار میں تھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]