سینہِ پر غم میں چاہت کا نشاں ہے دل کہاں ہے

یہ خطیبِ عشقِ جانِ دو جہاں ہے ، دل کہاں ہے

میری آنکھوں نے ابھی دیکھا ہی تھا روضہ ترا

دھڑکنیں کہنے لگیں مجھ سے کہاں دل کہاں ہے

باہر آئے اپنی سوچوں سے قدم بوسی کرے

بے حجاب اک پیکرِ رشکِ جِناں ہے دل کہاں ہے ؟

دل ہے گم تعظیمِ نقشِ پا میں اور سینے میں یہ

زندگی کی اِک دلیلِ ناتواں ہے ، دل کہاں ہے

میں تلاشِ دل میں سوئے شہرِ طیبہ چل پڑا

پیچھے پیچھے سارا حسنِ کہکشاں ہے دل کہاں ہے ؟

جب سے وہ گزرے خیالوں سے تبھی سے جسم میں

خوشبوؤں کا ایک بحرِ بے کراں ہے ، دل کہاں ہے

میں تبسم اپنے پہلو پر فدا سو جان سے

اِس میں اِک شیریں تبسم ضوفشاں ہے ، دل کہاں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]