سیّدِ والا کا رُتبہ ہے عظیم

اُن کا پیارا پیارا روضہ ہے عظیم

خود ہی نقّاشِ ازل نے کہہ دیا

میرے پیارے تیرا نقشہ ہے عظیم

رحمۃ للعالمیں کا شہر ہے

اس لیے شہرِ مدینہ ہے عظیم

مصطفیٰ آرام فرما ہیں جہاں

اُس زمیں کا چپہ چپہ ہے عظیم

سر سے پا تک نور کا ہے سلسلہ

با خدا آقا کا ُحلیہ ہے عظیم

حشر میں جس کی شفاعت وہ کریں

ربِّ اکبر کا وہ بندہ ہے عظیم

جس مہینے اور جس دن آئے آپ

وہ مہینہ وہ دوشنبہ ہے عظیم

عظمتِ مکّہ مسلّم ہے مگر

مصطفیٰ کا بھی مدینہ ہے عظیم

نعت جو خاکیؔ ہوئی مجھ کو عطا

اس کا ایک اِک لفظ و مصرع ہے عظیم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]