سیّدِ والا کا رُتبہ ہے عظیم
اُن کا پیارا پیارا روضہ ہے عظیم
خود ہی نقّاشِ ازل نے کہہ دیا
میرے پیارے تیرا نقشہ ہے عظیم
رحمۃ للعالمیں کا شہر ہے
اس لیے شہرِ مدینہ ہے عظیم
مصطفیٰ آرام فرما ہیں جہاں
اُس زمیں کا چپہ چپہ ہے عظیم
سر سے پا تک نور کا ہے سلسلہ
با خدا آقا کا ُحلیہ ہے عظیم
حشر میں جس کی شفاعت وہ کریں
ربِّ اکبر کا وہ بندہ ہے عظیم
جس مہینے اور جس دن آئے آپ
وہ مہینہ وہ دوشنبہ ہے عظیم
عظمتِ مکّہ مسلّم ہے مگر
مصطفیٰ کا بھی مدینہ ہے عظیم
نعت جو خاکیؔ ہوئی مجھ کو عطا
اس کا ایک اِک لفظ و مصرع ہے عظیم
