شاد ہوں توفیقِ مدحِ مصطفیٰ جب سے ہوئی

یعنی مقصد شعر کا اُن کی ثنا جب سے ہوئی

فکر کی پرواز تا بہ منتہا جانے لگی

عظمتِ سرکار سے فہم آشنا جب سے ہوئی

اس سے پہلے بھی یقیناً نور تھا سرکار کا

خلق میں ہے کافِ کُن کی ابتدا جب سے ہوئی

لکھ رہا ہے تب سے مدحِ مجتبٰی میرا قلم

چاشنی حُبِ محمد کی عطا جب سے ہوئی

بعد ازاں خود کو نبی جس نے کہا، کذاب ہے

آپ پر اس سلسلے کی انتہا جب سے ہوئی

منزل مقصود مجھ کو سامنے دکھنے لگی

الفتِ سرکار کی ضو رہنما جب سے ہوئی

محفلِ انجم میں خود پہ ناز کرتا ہے قمرؔ

جنبشِ انگشتِ شاہِ دوسرا جب سے ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]