شافعِ روزِ جزا نورِ ہدیٰ ماہِ عرب

بالیقیں ہیں آپ شاہِ انبیا ماہِ عرب

قبر میں کنت تقولوا جب کہیں منکر نکیر

اس گھڑی ہونٹوں پہ ہو صل علی ماہِ عرب

گو نہیں زادِ سفر لیکن گزارش ہے یہ ہی

اذن طیبہ کا مجھے کردے عطا ماہِ عرب

تذکرہ کرتا رہوں ہر وقت شہرِ نور کا

زیست کا مقصود ہے طیبہ ترا ماہِ عرب

طوق خواجہ کی غلامی کا رہے زیبِ گلو

میں رہوں تیرے گداؤں کا گدا، ماہِ عرب

روز دل میں یادِ طیبہ لے کے سوجاتا ہوں میں

بہر رحمت ہی کبھی خوابوں میں آ، ماہِ عرب

گنبدِ خضریٰ تصور میں لئے بیٹھا رہوں

اور مری آنکھیں رہیں محوِ لقا ماہِ عرب

عشق و الفت کا تقاضہ ہے کہ تیرا ذکرِ پاک

ہوبیاں لب سے مرے صبح و مسا ماہِ عرب

تیری پیزاروں سے مس ہو کے فروزاں جو ہوئی

کاش مل جائے وہی خاکِ شفا ماہِ عرب

جب ہو منظرؔ قادری کے سامنے روضہ ترا

بس اِسی لمحے اُسے آئے قضا ماہِ عرب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]