شاہِ کونین پر عزتیں ختم ہیں

آپ کی ذات پر عظمتیں ختم ہیں

ختم دورِ رسالت ہوا آپ پر

مصطفیٰ پر سبھی شوکتیں ختم ہیں

قاب قوسین سے صاف ظاہر ہوا

ایسی قربت پہ سب قربتیں ختم ہیں

جو کتابِ مبیں اتری ہے آخری

اس پہ تفہیم کی لذتیں ختم ہیں

ہے رفعنا میں جب رفعتوں کا بیاں

اُن پہ کیوں نہ کہیں، رفعتیں ختم ہیں

سُن کے قرآن سے شانِ ختم الرّسل

رحمتوں نے کہا رحمتیں ختم ہیں

دیکھ کر آپ کا پیار مسکینوں سے

شفقتیں بول اٹھیں شفقتیں ختم ہیں

کیا کروں خلد؟ طیبہ کی جب ہے لگن

جس جگہ آکے سب جنتیں ختم ہیں

دیکھ کر بوہریرہ کا وہ جامِ شیر

برکتیں کہتی ہیں برکتیں ختم ہیں

عاصیوں کو اماں دے گا محشر کے دن

دامنِ شاہ پر وسعتیں ختم ہیں

بے اثر مہرِ محشر کی شدت ہوئی

اُن کے آتے ہی سب کلفتیں ختم ہیں

میرے مشکل کشا ناخنوں پر ترے

ہمتیں ختم ہیں نصرتیں ختم ہیں

بسترِ موت پر سوگئے مرتضیٰ

ان پہ ہجرت کی شب جراتیں ختم ہیں

ان کی پاکی کا قرآن میں ہے بیاں

آلِ اطہر پہ تو عصمتیں ختم ہیں

ذوقِ مدحت مشاہد ملا تجھ کو وہ

جس کے آگے سبھی مدحتیں ختم ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]