شفیع الوریٰ کو درودوں کا عطیہ​

شہِ دو سرا کو سلاموں کا ہدیہ​

ہمارے لیے مکہ چھوڑا انھوں نے​

چلے بستی بستی ، پھرے قریہ قریہ​

حبیبِ خدا ، محسنِ کل جہاں ہیں​

وہ دن کی مشقّت ، وہ راتوں کا گریہ​

چمکتا تھا چہرہ قمر سے زیادہ​

بھویں ان کی لمبی ، گھنی اُن کی لِحیہ​

جہاں ہم کو پہنچایا کردار اُن کا​

نہ بھولے ہیں راوی محمد کا حلیہ​

”محمد پہ قربان جاؤں سدا میں“​

ہو وردِ زبانِ دل و جاں یہ قضیہ​

عمل پاس کچھ بھی نہیں ہے ہمارے​

اگر ہے تو اُن کی شفاعت کا تکیہ​

ہے یہ سَرسَرؔی نعت ، لیکن الہٰی

بنادے اسامہ کی بخشش کا فدیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]