شوقِ دیدار ہے طاقِ امید پر

منحصر ہے کرم لائقِ دید پر

چہرۂ مصطفیٰ کی وہ تابانیاں

آنکھ ٹکتی نہیں رشکِ خورشید پر

صائمِ ہجر ہے کب سے بندہ ترا

ہو مری عید بھی یا نبی عید پر

ہم نے قرنوں کہی نعتِ سرور مگر

نعت پہنچی نہیں اب بھی تمہید پر

آج پھر اذنِ مدحت ہوا ہے عطا

آج پھر ہے قلم اوجِ ناہید پر

در بدر تھی جبیں نوعِ انسان کی

تو نے یکجا کیا بامِ توحید پر

کس کو معلوم تھا کون معبود ہے

ہم نے سجدے کیے تیری تاکید پر

جیب و دامانِ اشفاقؔ تو ہیں تہی

مجھ پہ ہوگا کرم تیری تائید پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]