شوق سے محوِ سفر دیدۂ نم ہو آقا

منزلِ دیدۂ نم صحنِ حرم ہو آقا

اپنی امت پہ ذرا چشمِ کرم ہو آقا

رحمتِ کل ہو، شہِ عرب و عجم ہو آقا

منزلیں خود مرے قدموں سے لپٹنے آئیں

رہبرِ شوق ترا نقشِ قدم ہو آقا

جب میں سوچوں تو نئے رنگ سے مدحت اترے

جب میں لکھوں تو نئی نعت رقم ہو آقا

پیش از مرگ کوئی نعت مکمل کر لوں

وقتِ رخصت مرے ہاتھوں میں قلم ہو آقا

جتنا آساں ہے غمِ ہجر کیں روتے رہنا

اتنی آسان مجھے راہِ عدم ہو آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]