شکر صد شکر کہ رہتی ہے مجھے یاد مدینہ

دل رہتا ہے ہر وقت مرا شاد مدینہ

ہر وقت نگاہوں میں تصور میں توہی ہے

اللہ رے اے حسن خداداد مدینہ

اس کے ہی تصدق میں سنور جاتا ہے کردار

سب سے بڑی نعمت ہی فقط یاد مدینہ

وہ کیف تو لفظوں میں بیاں ہو نہیں سکتا

جس کیف میں رکھتی ہے مجھے یاد مدینہ

اب مشکلیں آتی ہی نہیں زیست میں کوئی

صدقے ترے قرباں ترے اے یاد مدینہ

صدقے میں ترے دامن رحمت ہے مرا پر

اب اور طلب کیا کروں اے یاد مدینہ

اب لکھنوی رہنے کی تمنا نہیں مجھ کو

اللہ بنا دے مجھے بہزاد مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]