شہرِ نبی کے سامنے آہستہ بولیے

دھیرے سے بات کیجیے آہستہ بولیے

اُن کی گلی میں دیکھ کر رکھیے ذرا قدم

خود کو بہت سنبھالیے آہستہ بولیے

ان سے کبھی نہ کیجیے اپنی صدا بلند

پیشِ نبی جو آیئے آہستہ بولیے

شہرِ نبی ہے شہرِ ادب کان دھر کے دیکھ

کہتے ہیں اس کے رستے آہستہ بولیے

ہر اک سے کیجیے گا یہاں مسکرا کے بات

جس سے بھی بات کیجیے آہستہ بولیے

آداب یہ ہی بزمِ شہِ دو جہاں کے ہیں

سر کو جھکا کے آئیے آہستہ بولیے

امجدؔ وہ جان لیتے ہیں سائل کے دل کی بات

پھر بھی جو دل مچل اُٹھے آہستہ بولیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]