صحرا میں اِک پُھول کھلا تھا ، دیکھا تھا؟

کونہ کونہ گھر مہکا تھا ، دیکھا تھا

دیکھا تھا پیڑوں کو رقص کے عالَم میں

پتّا پتّا جھوم اُٹھا تھا ، دیکھا تھا؟

قریہ قریہ بادل اُمنڈے آئے تھے

آنگن آنگن مینہ برسا تھا ، دیکھا تھا؟

ٹھنڈا کر ڈالا صدیوں کی آتش کو

بادل سے کوندا اُترا تھا ، دیکھا تھا؟

کس نے زخموں پرشبنم سے ہاتھ رکھے

کون ہمارے بیچ آیا تھا ، دیکھا تھا؟

کون تھا جو اپنے لوگوں کی حالت پر

راتوں کو اُٹھ کر روتا تھا ، دیکھا تھا؟

کس نے رستے کی ہر مشکل چُن لی تھی

کون اُس بستر پر سویا تھا ، دیکھا تھا؟

نیند فرشتے جب آنکھوں میں اُترے تھے

ایک زمانہ جاگ چکا تھا ، دیکھا تھا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]