صحنِ حرم سے دیکھ رہا ہوں حدِ نظر سے آگے بھی

دستِ دعا سے بابِ اثر تک بابِ اثر سے آگے بھی

دیکھ نظر تو دیکھ سکے جو دیدۂ تر سے آگے بھی

شہرِ نبی میں اک منظر ہے ہر منظر سے آگے بھی

فرشِ زمیں سے عرشِ بریں تک چُھوٹ ہے گنبدِ خضرا کی

خلدِ نظر ہی خلدِ نظر ہے خلدِ نظر سے آگے بھی

سوچو تو معراجِ نبی نے اک یہ بھی احسان کیا

فہمِ بشر کو وسعت دے دی فہمِ بشر سے آگے بھی

عزمِ سفر سے پہلے تھی ایک ہی منزلِ قلب و نظر

ایک ہی منزلِ قلب و نظر سے ختمِ سفر سے آگے بھی

اہلِ ہنر نے نعتِ نبی سے کیا کیا فیض اٹھائے ہیں

کسبِ ہنر سے عرضِ ہنر تک ، عرضِ ہنر سے آگے بھی

بیشک خوش انجام ہے عاصی ، وہ جس کے دل میں اکثر

خوفِ قیامت بڑھ جاتا ہے موت کے ڈر سے آگے بھی

لازم تھا قوسین کا پردہ ورنہ تکلف کیا معنی

آئینہ کیا جا سکتا تھا آئینہ گر سے آگے بھی

قسمتِ ماجدؔ اول و آخر آپ کی چوکھٹ آپ کا در

آپ کی چوکھٹ سے پہلے بھی آپ کے در سے آگے بھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]