صدق و صفا کے پیکر صدّیقِؓ با وفا ہیں

سب رہبروں کے رہبر صدّیقِؓ با وفا ہیں

تکتے تھے غار میں وہ روئے حبیب تنہا

ہو گا وہ کیسا منظر صدّیقِؓ با وفا ہیں

وہ سفر، حضر ہو یارو کہ لحد کی ہو رفاقت

رہے ساتھ جو برابر صدّیقِؓ با وفا ہیں

اصحابیت پہ ان کی مُصحف کرے دلالت

جن کا ہے یہ مُقدّر صدّیقِؓ با وفا ہیں

بعدِ نبی و مرسل دنیا میں ہر بشر سے

رتبہ ہے جن کا بڑھ کر صدّیقِؓ باوفا ہیں

جو ہدیٰ کے آسماں پر ضو بار ہیں ستارے

ان میں ہیں پہلے اختر صدّیقِؓ با وفا ہیں

وہ حلیمئی طبعیت لہجے کی وہ حلاوت

خُلقِ نبی کے مظہر صدّیقِؓ با وفا ہیں

عشقِ نبی میں کشتہ ہیں جلیل سب کے دلبر

وہی عاشقوں کے افسر صدّیقِؓ وفا ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]