صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے

تری عظمت خدا کے بعد اک امرِ مسلّم ہے

حریمِ نازِ حسنِ لم یزل کا تو ہی محرم ہے

نقوشِ پا سے رخشندہ جبینِ عرشِ اعظم ہے

تمہارے جدِّ امجد کی بدولت آبِ زمزم ہے

تمہارے دم سے کعبہ قبلۂ ابنائے آدم ہے

تمہارا دیں قبولِ حق، مدلّل اور محکم ہے

مفصل، منضبط، مربوط، کامل، غیر مبہم ہے

رُخِ سیرت سے اپنے تو اگر خُلقِ مجسم ہے

رُخِ اعمال سے اپنے تو قرآنِ مکرّم ہے

سرِ مغرورِ استبداد تیرے سامنے خم ہے

تری ٹھوکر کی زد میں تاجِ زرینِ کے و جم ہے

گروہِ جنّ و انساں میں درود و ذکر پیہم ہے

صفِ کرّ و بیاں میں بھی یہی اک شغل ہر دم ہے

پریشاں زُلف صد ہا قرن سے حورِ تمدّن تھی

سنواری شانۂ حکمت سے اس کی زلفِ برہم ہے

خدا کے ذکر کے پہلو بہ پہلو ذکر ہے تیرا

مؤخر ہے کہیں پر اور کہیں دیکھا مقدّم ہے

تیری فرماں روائی کا چلے گا حشر تک سکّہ

قیامت تک جو لہرائے گا وہ تیرا ہی پرچم ہے

ہزاروں فتنہ ہائے دہر میں محصور ہوں لیکن

تمہارے ذکر کے صدقے سکونِ دل فراہم ہے

نظرؔ کا نام تیرے نام لیواؤں میں ہے شامل

یہ اس کی سر خوشی کے واسطے اعزاز کیا کم ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]