صورت ہے تیری فجر کی تنویر یا نبی

سیرت ہے تیری خیر کی تکثیر یا نبی

شمس و ضحٰی ہے چہرۂ پُر نور نُورِ علم

عفو و کرم ہے لیل کی تفسیر یا نبی

منکر بھی تیرے دین کا کرتے ہیں اعتراف

کیسی ہے تیرے خلق کی تا ثیر یا نبی

تیری نگاہِ نور کے صدقے نکل پڑی

پتھر دلوں سے خیر کی تفجیر یا نبی

کہتا ہوں تیر ے اذن سے جب بھی میں تیری نعت

ہوتی ہے میری فکر کی تطہیر یا نبی

چُنتا ہوں لفظ لفظ میں جب نعت کے لیے

کرتا ہوں پہلے شوق کی تقطیر یا نبی

میرے ہر ایک حرف پہ رنگِ ثنا چڑھے

ایسی عطا ہو نعت کی تدبیر یا نبی

جامی کے دردو سوز سے حصہ مجھے ملے

رومی سی کوئی فکر کی تنویر یا نبی

اک ایسی نعت کیجیے نوری کو بھی عطا

ہرگز نہ جس کی ہو کوئی تنظیر یا نبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]