ضیائے سدرہ و طوبیٰ و کل جہاں روشن

انہی کے ذکر سے ہیں یہ زمیں ،زماں روشن

حضور بہرِ کرم میرے گھر میں آئیں گے

کبھی تو میرا بھی ہو جائے گا مکاں روشن

یہ فیض ان کے ہی نعلینِ نور بار کا ہے

خرام ناز سے جن کے ہے کہکشاں روشن

نقابِ نور ہے ان کے حسین چہرے پر

وفورِ نور سے ہے پھر بھی ہر زماں روشن

درود آپ پہ پڑھتا ہوں اس یقین کے ساتھ

ہو میرے واسطے آگے کا ہر جہاں روشن

بہ فیضِ نعت یہ منصب تجھے ملا منظرؔ

ہوئی ہیں فکر کی تیری بھی بستیاں روشن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]