طرزِ سرکار کو بس جانِ انقلاب لکھو

اُنکی ہر بات کو تم روشنی کا باب لکھو

پڑھنے والوں کیلئے مشعلِ جاں سیرتِ پاک

لکھنے والو! مرے آقا کے بس خطاب لکھو

آپ کے نقشِ قدم سے جو بٹ رہا ہے شعور

اُسی کو حکمت و دانش کی آب و تاب لکھو

بااَدب جس نے بھی تنہائی میں درود پڑھا

اُسے دربارِ رسالت میں باریاب لکھو

چشمِ سرکار نے صحراؤں میں گلشن بانٹے

ذرّہِ ریگِ عرب کو بھی اَب گلاب لکھو

قلزمِ نُور ہے پیشانی مبارک یہ بجا

نقشِ نعلین کو بھی رشکِ آفتاب لکھو

اُنکی چاہت ہے تو پھر دل کا ہے گلشن آباد

اُن سے دوری ہے اگر زندگی عذاب لکھو

آل و اصحاب کو پہلے محبتوں کا خراج

جہاں میں جب کبھی تم عشق کا نصاب لکھو

اُدھر ہے وعدہ ’’فترضیٰ‘‘ کا رب کا تیرے ساتھ

اِدھر ہے حکم فرشتوں کو سب حساب لکھو

مجھ سے ناقص کو کہا مُرشدِ کامل نے شکیلؔ

نعتِ سرکار کی تم بھی کوئی کتاب لکھو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]