طلب کا منھ تو کس قابل ہے یا غوث

مگر تیرا کرم کامل ہے یا غوث

دوہائی یا محی الدیں! دوہائی

بلا اسلام پر نازل ہے یا غوث

وہ سنگیں بدعتیں وہ تیزیِ کفر

کہ سر پر تیغ، دل پر سل ہے یا غوث

عَزُوْمًا قَاتِلًا عِنْدَ الْقِتَالٖ

مدد کو آدمِ بسمل ہے یا غوث

خدارا نا خدا آ دے سہارا

ہوا بگڑی بھنور حائل ہے یا غوث

جِلا دے دیں جَلا دے کفر و الحاد

کہ تو محیی ہے تو قاتل ہے یا غوث

تِرا وقت اور پڑے یوں دین پر وقت

نہ تو عاجز نہ تو غافل ہے یا غوث

رہی ہاں شامتِ اعمال یہ بھی

جو تو چاہے ابھی زائل ہے یا غوث

غیورا! اپنی غیرت کا تَصدّق

وہی کر جو تِرے قابل ہے یا غوث

خدارا مرہمِ خاکِ قدم دے

جگر زخمی ہے دل گھائل ہے یا غوث

نہ دیکھوں شکلِ مشکل تیرے آگے

کوئی مشکل سی یہ مشکل ہے یا غوث

وہ گھیرا رشتۂ شرکِ خفی نے

پھنسا زنّار میں یہ دل ہے یا غوث

کیے ترسا و گبر اقطاب و ابدال

یہ محض اسلام کا سائل ہے یا غوث

تو قوّت دے میں تنہا کام بسیار

بدن کمزور دل کاہل ہے یا غوث

عدو بد دین، مذہب والے حاسد

تو ہی تنہا کا زورِ دل ہے یا غوث

حسد سے ان کے سینے پاک کر دے

کہ بدتر دق سےبھی یہ سل ہے یا غوث

دیا مجھ کو، انھیں محروم چھوڑا

مِرا کیا جُرم حق فاصل ہے یا غوث

خدا سے لیں لڑائی، وہ ہے معطی

نبی قاسم ہے تو موصل ہے یا غوث

عطائیں مقتدر غفّار کی ہیں

عبث بندوں کے دل میں غل ہے یا غوث

تِرے بابا کا، پھر تیرا کرم ہے

یہ منھ ورنہ کسی قابل ہے یا غوث

بھرن والے تِرا جھالا تو جھالا

تِرا چھینٹا مِرا غاسل ہے یا غوث

ثنا مقصود ہے عرضِ غرض کیا

غرض کا آپ تو کافل ہے یا غوث

رضؔا کا خاتمہ بالخیر ہوگا

تِری رحمت اگر شامل ہے یا غوث

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]