طُرفہ انداز لیے اُن کے کرم کی صورت

باقی رہنے ہی نہیں دیتی ہے غم کی صورت

صورتِ ابرِ مطیرہ ہے ترا دستِ عطا

حرف تجسیم کریں کیسے نِعَم کی صورت

ویسے تو شہرِ مدینہ ہے تمثل سے ورا

بہرِ تفہیم لکھوں رشکِ ارَم کی صورت

آنکھ تو جیسے ترے نعلِ ضیا بار کا نقش

دل کو تصویر کریں زُلف کے خَم کی صورت

جس نے بخشا ہے زمانوں کو تفاخر یکسر

کاش میری بھی ہو اُس خاک میں ضَم کی صورت

دستِ خلاّق نے کھینچے تھے کئی نقش، مگر

تیری صورت سے ہُوئی نقشِ اَتم کی صورت

آپ کے آنے سے معدوم ہُوا ہے معلوم

ورنہ معلوم بھی تھا خوابِ عدم کی صورت

بزمِ توثیق، شبِ اوج، نفوذِ محشر

ایک اِک ہے ترے اظہارِ حشَم کی صورت

ملتا ہے تیرے فقیروں کو تقاضے سے سِوا

تیرے ہاں بنتی نہیں عجز یا کم کی صورت

توشۂ رزق ترا ریزئہ خوانِ نعمت

چشمۂ لطف ترے قطرئہ یم کی صورت

اُن کو بھی شایاں ہے بے صوت عقیدت کا خراج

مَیں بھی مقصودؔ ہُوں بس، دیدئہ نم کی صورت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]