طیبہ کی طرف بارِ گرد کرنے لگا ہے

پھر سوئے حرم شوق سفر کرنے لگا ہے

اب عشقِ نبی سینے میں گھر کرنے لگا ہے

دنیائے سخن پر یہ اثر کرنے لگا ہے

دل اور کسی یاد میں کیوں کر رہے مصروف

جب ان کا کرم اس پہ نظر کرنے لگا ہے

جنت بھی ہے اس شخص کی تقدیر پہ نازاں

جو کوچہ احمد میں بسر کرنے لگا ہے

جس دل میں سمائی ہے علی مولا کی الفت

تعظیمِ ابو بکر و عمر کرنے لگا ہے

یہ شہرِ مدینہ کا تصور ہے جو مظہرؔ

لفظوں کو مرے رشکِ گہر کرنے لگا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]