طیبہ کی یاد جانے کہاں لے گئی مجھے

شاید جہاں سے آئی ، وہاں لے گئی مجھے

روح الامیں جہاں نہ گئے میری فکرِ نعت

پرواز کرتے کرتے وہاں لے گئی مجھے

یادِ مدینہ وادئ کیف و سرور میں

کر کے زمانے بھر سے نہاں لے گئی مجھے

نسبت مکینِ گنبدِ خضرٰی کی حشر میں

عزت کے ساتھ سوئے جِناں لے گئی مجھے

سرکار تو کجا، مجھے سکھلا کے عشقِ شاہ

جنت کی وادیوں میں تو ماں لے گئی مجھے

میری کتاب قابلِ رحمت نہ تھی مگر

میرے نبی کی چھوٹی سی ہاں لے گئی مجھے

شاہوں کی سلطنت ہے تبسم کے زیرِ پا

اُن کی ثنا کی فکر جہاں لے گئی مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]