عالمِ کل پہ کرم رب کا سوا ہوتا ہے

ہاں مگر حقِ خدا کس سے ادا ہوتا ہے

چاہتا جو ہے وہی ہوتا ہے لوگو ، ورنہ

رب کی مرضی کے سوا دہر میں کیا ہوتا ہے

نکہت و نور مرے گھر میں چلے آتے ہیں

جس گھڑی لب پہ مرے ذکرِ خدا ہوتا ہے

چل نہیں سکتا وہاں حملۂ شیطاں ہرگز

ذکرِ معبود جہاں صبح و مسا ہوتا ہے

با وضو پڑھتے رہو سورہ ’’ فلق ‘‘ اے لوگو !

جادو کیسا بھی ہو اِک پل میں ہوا ہوتا ہے

مصرع سچا ہے یہ مینائی کا تم بھی سن لو

’’ ناخدا جن کا نہ ہو ان کا خدا ہوتا ہے ‘‘

مالک کل کی رضا ہوتی ہے حاصل اس کو

سجدہ طاہرؔ جو عقیدت سے ادا ہوتا ہے

آگہی ہم کو یہ قرآں سے ملی ہے طاہرؔ

رب کے محبوب جو فرمائیں بجا ہوتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]