عجب پر نور تھا اس دم سماں معراج کی شب

ہوا جب غیبِ کل تجھ پر عیاں معراج کی شب

سند بعبدہِ کی پائی پہلے، پاک رب سے

گئے پھر آپ سوئے لامکاں معراج کی شب

سرِ عرشِ معلّی مصطفی جلوہ فگن تھے

رہا ساکن ہر اک کارِ جہاں معراج کی شب

وہ قربِ خلق اور خالق بھی تھا پر نور کیسا

کہ بس تھا فاصلہ مثلِ کماں معراج کی شب

انہیں تملیکِ کل میں کیا دیا کتنا دیا ہے

محمد اور احد ہیں رازداں معراج کی شب

سرِ عرشِ بریں شادی رچی تھی خوب منظرؔ

سبھی حور و ملک تھے شادماں معراج کی شب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]