عجیب قریہ ہے نجس کی خوشبو سے سارا عالم مہک رہا ہے

عجیب قریہ ہے
جس کی خوشبو سے سارا عالم مہک رہا ہے
عجیب بستی ہے
جس کی باتوں سے اک زمانہ چہک رہا ہے
عجیب سی روشنی مکانوں سے آرہی ہے
عجیب تابندگی بہرسمت چھارہی ہے
عجب زمیں ہے
کہ آسماں کی بلند یاں ہیچ لگ رہی ہیں
اُحَد کے میداں کی سمت جاتی ہوئی یہ گلیاں
بہت ہی پُر پیچ لگ رہی ہیں
مجھے یہ احساس ہی نہیں ہے کہ میں کہاں ہوں
میں کوئی ذرّہ ہوں، یاستارہ ہوں،
یاجہاں ہوں
تلاش کرتا ہوں میں وہ چہرہ
جوساری آنکھوں کامدعا ہے
مرے خدا میری خشک آنکھوں کوتازگی دے
مرے خدا مجھ کوزندگی دے
مجھے وہ چہرہ دکھا
جسے دیکھنے کی خواہش نے
مجھ کومرنے نہیں دیا تھا
کبھی بکھرنے نہیں دیا تھا
عجیب قریہ ہے
دل مسرت سے
اور آنکھیں امنڈتے اشکوں سے بھر گئی ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]