عدن بنا گیا مسجد کو اپنے سجدوں سے
مکینِ خاص مدینے کی اک گلی والا
بڑے ادب سے اُس اُمّی لقب کے قدموں میں
قلم بھی رکھتا ہے قرطاس عاجزی والا
سخن تو حسبِ مراتب نہیں ظہیرؔ کے پاس
درودِ سادہ ہے لیکن یہ شاعری والا
الٰہیٰ جب بھی فرشتے پڑھیں صلوٰۃ و سلام
مرا سلام بھی پہنچے یہ بے بسی والا
بنا دے میرا ٹھکانا بھی اِس کی مٹی میں
نبی کے شہر میں آیا ہے بے گھری والا