عرب سےدورعجم کےکسی دیارمیں ہوں
عرب سے دور عجم کے کسی دیار میں ہوں
میں صبح وشام بلاوے کے انتظار میں ہوں
کرم ہے انکا کہ ہوں انکا امتی یارو
وگرنہ میں بھری محفل میں کس شمار میں ہوں
خدا کرے کہ گِروں جا کے انکی چوکھٹ پر
میں ایک اشک ہوں اور چشمِ اشکبار میں ہوں
خدا کرے کہ ہو پھر سے انکی دید نصیب
میں اک تمناہوں اور قلبِ بے قرار میں ہوں
جو طیبہ میں ہوں تو محسوس ہو رہا ہے مجھے
میں کوئی پھول ہوں اور دامنِ بہار میں ہوں
مہک رہی ہے مرے دل دماغ کی دنیا
تصوّرِ شہِ شاہانِ نامدار میں ہوں
نکل کے روح بدن کے قفس سے کب پہنچے
حضورِ شاہِ شہاں میں، اس انتظار میں ہوں
پہنچ ہی جاؤں گا اک روز کوئے طیبہ میں
میں مشتِ خاک ہوں اورحالتِ غبار میں ہوں
حضور! ہو مری بے اعتدالیوں سے گزر
سراپا دل ہوں، کہاں اپنے اختیار میں ہوں