عرش کے مسند نشیں اور وارث لوح و قلم، شاہ اسم

والی کون و مکاں شاہ عرب شاہ عجم، شاہ اسم

جسم کا سایہ نہ ثانی باخدا سب سے جدا نور خدا

انبیا کے صف میں بیشک محترم ہیں محترم ، شاہ اسم

آدم و یحییٰ زکریا لوط و یونس فجر گل ، ختم الرسل

مرحبا صد آفریں صد آفریں حق ذی حشم ، شاہ اسم

امتی ہونے کی مانگی تھی دعا عیسٰی نے بھی ، ہو کر نبی

آپ کے ذاکر رہے فضل خدا وہ دم به دم ،شاہ اسم

دامن امید اب بھر دیجئے بھر دیجئے ، کچھ کیجئے

مشکلیں در پیش ہیں اور ساری امت چشم نم ، شاه اسم

ہو کرم کی اک نظر آقا ادھر آقا ادھر ، شام و سحر

کافروں کے بڑھ گئے جور و جفا ظلم و ستم ، شاہ امم

آپ ہیں اللہ کے پیارے نبی سچ ہے ہی ، ہم امتی

حشر میں رکھئے گا انجم کا بھرم جانِ کرم ، شاہ امم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]