عزم لازم ہے نئے عہدِ وفا سے پہلے

اُسوۂ پاک میں ڈھل جاؤں فنا سے پہلے

رنگ اپناؤں محمد کی غلامی کے سبھی

رب کی حاصل ہو رِضا مجھ کو قضا سے پہلے

میں نے سمجھا ہے کہ ہے کیا یہ جہاد اور قتال

دعوتِ دین ضروری ہے وَغا سے پہلے

دین، لفظوں سے عمل تک جو نہ ہو نور فشاں

پھر تو وہ موت ہے انساں کی، فنا سے پہلے

نہ تو دنیا تھی نہ تھا دیں ہی میسر ہم کو

بالیقیں سرورِ عالم کی عطا سے پہلے

کاش میں خود درِ سرکار پہ حاضر ہو جاؤں

نالۂ شوق سے معمور، صبا سے پہلے

اتباعِ نبوی میرے عمل سے جھلکے

ان کے دربار میں اظہارِ وفا سے پہلے

کاش احساسِ ندامت کی بھی بارش برسے

مدحتِ شاہ میں لفظوں کی گھٹا سے پہلے

نعت سچائی کی ضامن ہو بہرطور عزیزؔ

قلب میں داخلۂ شوقِ جزا سے پہلے

مصرع طرح: کچھ نہ تھا پاس مرے ان کی عطا سے پہلے (ریاض سہروردی)

ہفتہ: ۸؍ذیقعدہ۱۴۳۷ھ …مطابق:۱۳؍اگست۲۰۱۶ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]