عشقِ احمد کا دیا دل میں جلائے رکھوں

ہر گھڑی ذکر کی محفل بھی سجائے رکھوں

کاش قدموں میں بلا لیں مجھے سرکارِ جہاں

پھر اسی در پہ جبیں اپنی جُھکائے رکھوں

باغِ طیبہ سے چنوں روز ثنا کی کلیاں

خود کو بس نعت نگاری میں لگائے رکھوں

سبز گنبد کے تلے شام و سحر بیٹھی رہوں

دل حرم پاک کے جلووں سے سجائے رکھوں

جن گزر گاہوں سے گزرے تھے کبھی شاہِ امم

خاک اُن راہوں کی میں سُرمہ بنائے رکھوں

آپ کی یاد کی خوشبو مری سانسوں میں رہے

اُسی خوشبو سے دلِ ناز بسائے رکھوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]