عشقِ تو کہ سرمایۂ ایں درویش است

ز اندازۂ ہر ہوس پرستے بیش است

شورے است کہ از ازل مرا در سر بُود

کارے است کہ تا ابد مرا در پیش است

تیرا عشق کہ یہ اِس درویش کا (کُل) سرمایہ ہے

اور یہ سرمایہ اتنا ہے کہ ہر ہوس پرست کے اندازوں

سے زیادہ ہے۔ تیرے عشق کا جنون، ایسا جنون ہے

کہ جو ازل ہی سے میرے سر میں تھا،اور تیرا عشق

ایک ایسا کام ہے کہ جو ابد تک میرے

سامنے ہے اور مجھے یہ کام کرنا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا