عشقِ سرکار میں جو دل بھی تڑپتا ہو گا

اپنا ایمان ہے تا حشر مہکتا ہو گا

میرے سرکار کے چہرے کی ضیا ہے اتنی

شمس بھی دیکھ کے آنکھوں کو جھپکتا ہوگا

جس پہ چل کر میرے سرکار مدینے پہنچے

کتنا خوش بخت مدینے کا وہ رستہ ہوگا

کیا جلائے گی بھلا نارِ جہنم اس کو

جو محبت میرے سرکار سے رکھتا ہوگا

زندگی بھر نہ کسی اور سے مانگے گا کبھی

میرے سرکار کے ٹکڑوں پہ جو پلتا ہو گا

نامِ احمد کا وظیفہ جو ہو لَب پر آصف

دیکھنا پھر یہ مقدر بھی چمکتا ہوگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]