عشقِ شاہِ دوسرا کی ابتدا صدیق ہیں

عاشقانِ شاہِ دیں کے مقتدا صدیق ہیں

ایک اشارے پر تصدق مال سارا کر دیا

مصدرِ ایثار ہیں، سب سے جدا صدیق ہیں

سب کو بدلہ دے دیا میں نے، کہا سرکار نے

جس کے احساں کی جزا دے گا خدا صدیق ہیں

نرم خو، اہلِ وفا، علم و عمل کی آبرو

منبعِ صبر و رضا صدق وصفا صدیق ہیں

سانپ ڈستا رہ گیا نظریں رہیں سرکار پر

سرورِ کونین پر ایسے فدا صدیق ہیں

دیکھتے رہتے علی کے روئے پر انوار کو

طاعتِ سرکار میں یوں خوش ادا صدیق ہیں

برملا فرما دیا سرکار نے اشفاق جی

سب سے افضل شخص بعدِ انبیا صدیق ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]