عشق میں نے لکھ ڈالا قومیت کے خانے میں

اور تیرا دل لکھا شہریت کے خانے میں

مجھ کو تجربوں نے ہی باپ بن کے پالا ہے

سوچتا ہوں کیا لکھوں ولدیت کے خانے میں

میرا ساتھ دیتی ہے میرے ساتھ رہتی ہے

میں نے لکھا تنہائی زوجیت کے خانے میں

دوستوں سے جا کر جب مشورہ کیا تو پھر

میں نے کچھ نہیں لکھا حیثیت کے خانے میں

امتحاں محبت کا پاس کر لیا میں نے

اب یہی میں لکھوں گا اہلیت کے خانے میں

جب سے آپ میرے ہیں فخر سے میں لکھتا ہوں

نام آپ کا اپنی ملکیت کے خانے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]